ٹوکیو: فوکوشیما حادثے کے بعد جاپانیوں میں ایٹمی توانائی کے خلاف بڑھتی ہوئی مخالفت اگلے چند ماہ میں متوقع انتخابات میں فیصلہ کن عنصر ثابت ہو گی، تاہم دونوں اطراف کے سیاستدان ایک چیز پر اتفاق کرتے ہیں: ڈیموکریٹک پارٹی آف جاپان اپنی تاریخی فتح کے چند ہی برس بعد اقتدار سے الگ ہو جائے گی۔
قدامت پرست، وسط بائیں بازو کے نظریاتی قانون سازوں اور سابقہ سوشلسٹوں پر مشتمل ڈیموکریٹک پارٹی نے اگست 2009 میں تبدیلی کے نعرے پر اقتدار حاصل کیا تھا، اور قدامت پرست لبرل ڈیموکریٹک پارٹی (ایل ڈی پی) کے قریباً 50 سالہ بلا تعطل اقتدار کے بعد وعدہ کیا تھا کہ جاپان میں اندازِ حکومت بدل دیا جائے گا۔
تین سال اور تین وزرائے اعظم کے بعد ناقدین کہتے ہیں کہ پالیسی سازی میں نوکر شاہی کااثر کم کرنے اور کارپوریشنوں کے مقابلے میں صارفین اور کارکنوں کو زیادہ نوازنے جیسے اس کے وعدے خلاف ورزی کا نشانہ ہی بنے ہیں۔
“ڈیموکریٹس نے پچھلے تین برسوں میں اپنے انتخابی وعدوں کو مناسب انداز میں پورا نہیں کیا ہے۔”