ناگاساکی: جمعرات کو ناگاساکی کے مئیر نے شہر پر دوسری جنگ عظیم کے دوران امریکی ایٹمی حملے کی 67 ویں برسی کے موقع پر خطاب کرتے ہوئے ایٹمی خدشات سے پاک جاپان کا مطالبہ کیا۔
“جنگ کے دوران بھی کچھ ناقابل اجازت افعال ہوتے ہیں،” تومی ہیسا تاؤئے نے 74,000 افراد کی یاد میں منعقد تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا، جو ایٹمی حملے کے فوراً بعد ہی یا آئندہ مہینوں اور برسوں میں ہلاک ہو گئے تھے۔
تاؤئے نے ان لوگوں کی مدد کرنے کی قسم کھائی جن کی زندگیاں مارچ 2011 کے سونامی سے فوکوشیما ڈائچی ایٹمی بجلی گھر پر پگھلاؤ کے بعد درہم برہم ہو چکی ہیں۔ صدر ہیری ٹرومین نے ناگاساکی اور اس کے تین دن بعد ہیروشیما پر چار ٹن وزنی بم ‘لٹل بوائے’ کے ذریعے حملے کی توثیق کی تھی، جس میں 140,000 جانیں ضائع ہوئیں۔
دو ایٹمی حملوں کی یادگاری تقریبات اس برس جاپان میں بہت سے لوگوں کے لیے خاص گونج لیے ہوئے ہیں جہاں کبھی اعتماد یافتہ ایٹمی توانائی پر بڑھتے ہوئے عوامی شکوک و شبہات کے دوران نئی توانائی پالیسی پر بحث و مباحثہ جاری ہے۔