جاپان اور شمالی کوریا اس ماہ مذاکرات کا انعقاد کریں گے

ٹوکیو: جاپان اور شمالی کوریا اس میں چار برسوں میں پہلی بار آمنے سامنے مذاکرات کا انعقاد کریں گے، یہ بات ٹوکیو نے منگل کو کہی، جبکہ یہ کِم جونگ اُن کے لیے پچھلے برس اقتدار میں آنے کے بعد اہم ترین سفارتی داؤ پیچ ہو گا۔

یہ مذاکرات، جن میں دونوں کوریا، امریکہ، جاپان، روس اور چین شامل ہیں، امن معاہدے اور شمالی کوریا کے لیے دوسرے فوائد کے سلسلے میں منعقد ہوں گے، بشرطیکہ وہ اپنا ہتھیاروں کا پروگرام ترک کر دے۔ شمالی کوریا کا ایک راکٹ پچھلے دنوں لانچ ہوتے ہی ناکام ہو گیا تھا۔

ٹوکیو کے پیانگ یانگ کے ساتھ براہ راست تعلقات نہیں ہیں اور ان کی آخری ملاقات 2008 میں منعقد ہوئی تھی جب، جاپانی وزارت خارجہ کے مطابق، شمالی کوریا نے جاپانی ثقافت اور زبان سکھانے کے لیے اپنے ایجنٹوں کے ہاتھوں اغوا ہونے والے جاپانی شہریوں کے حالات جاننے کے لیے تفتیش دوبارہ سے کھولنے پر اتفاق کیا تھا۔

یہ معاملہ جاپان میں جذبات کو شدید طور پر بھڑکا دیتا ہے، جہاں بہت سے لوگ خیال کرتے ہیں کہ 2002 میں پیانگ یانگ کی جانب سے اغوا کو تسلیم کرنا ہی پوری کہانی نہیں اور یہ کہ 1970 یا 1980 کے عشروں میں جاپانیوں کے اغوا کے بعد مزید جاپانی اس بدقسمتی کا شکار ہوئے (اغوا ہوئے)۔

جاپان نے 1910 سے 1945 تک جزیرہ نما کوریا پر تسلط جمائے رکھا تھا، اور جاپانی وزارتِ بہبود کے مطابق موجودہ شمالی کوریا میں سوویت یونین کے فوجی داخل ہونے کے بعد وہاں 34,600 جاپانی ہلاک ہو گئے تھے۔

آپ کومنٹ میں اپنی رائے دے سکتے ہیں ۔

This site uses Akismet to reduce spam. Learn how your comment data is processed.