ٹوکیو: جاپان کے تباہ حال ایٹمی بجلی گھر فوکوشیما کے آپریٹر نے منگل کو کہا کہ پلانٹ کے قریبی پانیوں سے پکڑی جانے والی مچھلی اور شیل فش میں سے راک ٹراؤٹ کے ایک جوڑے میں تابکاری کی بلند ترین مقدار پائی گئی ہے۔
ٹوکیو الیکٹرک پاور کو (ٹیپکو) نے کہا کہ اس مچھلی، جو یکم اگست کو پلانٹ کے ساحل سے 20 کلومیٹر کی دوری سے پکڑی گئی تھی، میں 25,800 بیکرلز فی کلوگرام سیزیم پایا گیا، جو محفوظ استعمال کی حکومتی حد سے 258 گنا زیادہ ہے۔
حکومتی فشریز ایجنسی کے مطابق، فوکوشیما سے پکڑی جانے والی مچھلی اور شیل فش میں اس سے قبل زیادہ سے زیادہ تابکاری کی مقدار 18,700 بیکرلز فی کلوگرام پائی گئی تھی، جو چیری سالمون مچھلی میں ملی تھی۔
ٹیپکو نے کہا کہ شاید ٹراؤٹ نے زیادہ تابکاری والے علاقوں میں پرورش پائی ہے اور یہ کہ آنے والے ہفتوں میں وہ مزید مچھلی، ان کی خوراک اور سمندری فرش کی مٹی کی نمونہ بندی کرے گا تاکہ زیادہ تابکاری کی وجہ کا پتا لگایا جا سکے۔
جون سے ماہی گیروں کو “تجرباتی بنیادوں پر” دو اقسام کی مچھلی اور شیل فش پکڑنے کی اجازت دی گئی ہے، تاہم صرف انہیں علاقوں سے جو پلانٹ سے 50 کلومیٹر دوری پر واقع ہیں۔
وہاں سے پکڑی جانیوالی مچھلی میں تابکاری کی بس معمولی سی مقدار پائی گئی ہے۔
مارچ 2011 کے بڑے پیمانے کے زلزلے اور سونامی کے بعد پلانٹ پر ری ایکٹروں میں پگھلاؤ کے بعد سے ماہی گیر فوکوشیما کے قریبی سمندر سے راک ٹراؤٹ کا شکار نہیں کرتے۔