ٹوکیو: وزیر خزانہ جون ازومی نے جمعہ کو کہا کہ جاپانی حکومت ابھی کسی فیصلے پر نہیں پہنچی کہ جنوبی کوریائی حکومت کا قرضہ خریدا جائے یا نہیں، جبکہ دونوں ممالک کے مابین علاقائی تنازعے پر سفارتی چپلقش میں اضافہ ہو رہا ہے۔
ازومی نے اپنا بیان دوہرایا کہ حکومت جنوبی کوریا کے ساتھ کرنسی کے تبادلے کے معاہدے میں شاید توسیع نہ کرے، جو اکتوبر میں ختم ہو رہا ہے۔
جنوبی کوریائی حکومت کے قرضے اور کرنسی کے تبادلے کا معاہدہ اقتصادی تعلقات مضبوط کرنے کی کوششوں کا حصہ تھا، تاہم شمال مشرقی ایشیا میں بڑھتے ہوئے سفارتی تناؤ کے باعث مزید تعاون کا معاملہ کھٹائی میں پڑ گیا ہے۔
“معاملات ایسی نہج تک پہنچ چکے ہیں جہاں جاپانی عوام شاید یہ دلیل قبول نہ کریں کہ سیاسی اور اقتصادی تعلقات دو مختلف چیزیں ہیں۔”
اخبار یومیوری نے جمعہ کو اس سے قبل اطلاع دی تھی کہ جاپان جنوبی کوریا کے حکومتی بانڈز خریدنے کے منصوبے کو منجمد کرنے کی جانب جھک رہا ہے۔ جاپان کے پاس اس وقت جنوبی کوریائی حکومت کا بہت تھوڑا قرضہ ہے یا سرے سے ہے ہی نہیں، اگرچہ باضابطہ اعدا و شمار جاری نہیں کیے گئے۔
جنوبی کوریائی صدر لی میونگ باک نے اس ماہ کے شروع میں جزیرچوں کا دورہ کیا تھا جن پر دونوں ممالک کا دعوی ہے، جسے جاپان نے اشتعال انگیز اقدام قرار دیا اور اس سے دونوں پڑوسیوں میں سفارتی ‘جیسے کو تیسا’ شروع ہو گیا۔