ٹوکیو: شام کےد وسرے بڑے شہر میں حکومت مخالف تحریک کو کور کرنے والی بزرگ جاپانی جنگی صحافی کی لاش اتوار کو طیارے کے ذریعے وطن پہنچ گئی۔
اس کی پرانی کولیگ کازوتاکا ساتو کے مطابق، 45 سالہ میکا یاماموتو بظاہر اتوار کو حلب میں حکومت نواز فوجیوں کی فائرنگ کی زد میں آ گئی تھی۔ پچھلے مہینے لڑائی شروع کے بعد سے تنازع کا زیادہ تر مرکز حلب ہی رہا ہے۔
یاماموتو جاپانی ٹیلی وژن کا ایک جانا پہچانا چہرہ تھی، جو 2003 میں بغداد میں فلسطین ہوٹل پر امریکی ٹینکوں کی بمباری میں بچنے کے بعد نظروں میں آئی، جس میں رائٹرز اور اسپینی نشریاتی ادارے سے تعلق رکھنے والے دو صحافی ہلاک ہو گئے تھے۔
ٹوکیو میٹروپولیٹن پولیس یاماموتو کے قتل کی تحقیقات کرے گی۔ پولیس موت کی حتمی وجہ جاننے کے لیے لاش کا پوسٹ مارٹم کرے گی۔ “جب انہوں نے فائرنگ شروع کی تو میں نے اپنے بائیں طرف چھلانگ لگائی، جہاں میں نے فری سیرئین آرمی کا ایک فوجی دیکھا۔”
ساتو، جس نے یاماموتو کے ساتھ عراق میں بھی کام کیا تھا، نے کہا: “(فوجیوں کے گروپ میں سے) آگے والا ایک ہیلمٹ پہنے ہوئے تھا اور میں نے فوراً یہی سوچا کہ یہ حکومت نواز فوجی تھے”۔