ٹوکیو: تین سال قبل ڈیموکریٹک پارٹی آف جاپان (ڈی پی جے) کی عرصہ دراز سے غالب قدامت پرست حریف کے خلاف فتح گر قیادت کرنے والے سابق وزیر اعظم کو خدشہ ہے کہ پارٹی، جسے بنانے میں انہوں نے مدد دی، اِنہیں مخصوص مفادات والوں کی اتحادی بن گئی ہے جنہیں وہ کبھی ختم کرنا چاہتی تھی۔
ہاتویاما نے کہا کہ اگر ڈیموکریٹس اپنا ٹیکس بڑھانے کا اقدام واپس نہیں لیتے اور نوکر شاہی اور دوسرے مخصوص مفادات رکھنے والوں کے خلاف لڑائی دوبارہ سے شروع نہیں کرتے، تو پارٹی اس سال کے متوقع انتخابات میں بہت بڑی شکست کا سامنا کرے گی۔ نرم گفتار ہاتویاما، جنہوں نے 2010 میں عہدہ چھوڑا تھا، نے رائٹرز کو بتایا، “اس کی وجہ یہ ہے کہ پارٹی نے مخصوص مفادات والوں کے خلاف لڑنے کی بجائے ان کے ساتھ کھڑا ہونے کی جگہ چن لی ہے”۔ ڈیموکریٹک پارٹی کے قائم رہنے کی وجہ پر ہی سوال اٹھتا ہے۔
ہاتایوما کے جانشین، یوشیکو نودا، نے اس ہفتے ایک نایاب پالیسی فتح حاصل کی تھی جب اپوزیشن لبرل ڈیموکریٹک پارٹی (ایل ڈی پی) نے انہیں 2015 تک سیلز ٹیکس دوگنا کرنے کا قانون پاس کرنے میں مدد فراہم کی، جس کا مقصد حکومتی قرضہ کم کرنا ہے۔
انہوں نے کہا، “جمہوری عمل کے ذریعے لیڈرشپ کے انتخابات ہارنے کے بعد پارٹی کو چھوڑنا اسپورٹس مین شپ کے خلاف ہو گا”۔ “میں چاہتا ہوں کہ کسی طرح ڈیموکریٹک پارٹی کو اس کے نقطہ آغاز پر واپس پہنچانے کے لیے لڑ سکوں۔”