جنوبی کوریائی دستاویز نے عالمی عدالت سے جزیرے کا تنازع حل کرانے کی تجویز مسترد کر دی

سئیول: اہلکاروں کے مطابق، جنوبی کوریا نے جمعرات کو ایک سفارتی دستاویز بھیجی جس میں جاپان کی تجویز کو مسترد کیا گیا ہے کہ دونوں ممالک متنازع جزائر پر تلخ جھگڑے کا فیصلہ کروانے کے لیے عالمی عدالت سے کہیں۔

جنوبی کوریا نے پچھلے ہفتے جاپان کی جانب سے ایک ‘نوٹ وربل’ (میمورنڈم قسم کا سفارتی ذریعہ پیغام رسانی) وصول کیا تھا جس میں تجویز دی گئی تھی کہ دونوں اطراف مشترکہ طور پر  تنازع حل کرنے کے لیے عالمی عدالت انصاف کو پیش کریں۔

اس دستاویز نے جنوبی کوریا کا موقف واضح کر دیا ہے کہ بحر جاپان (مشرقی سمندر) میں واقع جزائر پر کوئی علاقائی تنازع موجود نہیں ہے، جنہیں کورین میں ڈوکڈو اور جاپان میں تاکےشیما کہا جاتا ہے۔

جنوبی کوریائی صدر لی میونگ باک کی جانب سے 10 اگست کو سئیول کے زیر قبضہ ان جزائر کا دورہ کرنے کے بعد تعلقات تیزی سے بدتر ہوئے ہیں۔

جنوبی کوریائی صدر نے کہا کہ ان کے دورے، جو کسی بھی جنوبی کوریائی صدر کا پہلا دورہ ہے، کا مقصد جاپان پر دباؤ ڈالنا تھا کہ وہ 1910 تا 1945 کے نوآبادیاتی تسلط کے دوران جنوبی کوریا پر کی گئی زیادتیوں کو رفع کرے۔

ٹوکیو نے یہ عندیہ بھی دیا ہے کہ وہ جنوبی کوریائی حکومت کے بانڈز خریدنے کا منصوبہ منجمدکر سکتا ہے۔ جاپان، جنوبی کوریا اور چین نے مئی میں ایک دوسرے کی حکومتوں کے بانڈز رکھنے کا معاہدہ کیا تھا۔

آپ کومنٹ میں اپنی رائے دے سکتے ہیں ۔

This site uses Akismet to reduce spam. Learn how your comment data is processed.