ویانا: مارچ 2011 میں جاپان کی فوکوشیما آفت کی باقیات کا جائزہ لینے والی ایک بڑی بین الاقوامی کانفرنس جمعہ کو اس بات پر زور دینے کے ساتھ ختم ہوئی کہ ایٹمی سیفٹی کی مزید بہتری کے لیے کام کرنے کی ضرورت ہے۔
چین کے لی گانجی، جو کنونشن برائے ایٹمی سیفٹی کی میٹنگ کے صدر ہیں، نے اختتامی کلمات میں کہا، “ہم نے اس میٹنگ کے ذریعے فوکوشیما حادثے سے سبق سیکھتے ہوئے اس مرحلے تک کامیابی حاصل کی ہے”۔ عالمی برادری کو پیغام رسانی اور اپنی آگہی کو ایک نئے درجے تک بڑھانے کی ضرورت ہے۔۔۔
مارچ 2011 میں جاپان میں ایک بڑے پیمانے کے زلزلے نے سونامی پیدا کیا تھا جس نے فوکوشیما ڈائچی ایٹمی بجلی گھر کو ڈبو دیا، اس کے تین ری ایکٹروں کو پگھلا دیا، جس سے بڑے علاقے میں تابکاری پھیل گئی اور ہزاروں لوگوں کو بے گھر ہونا پڑا۔
تب سے ایٹمی توانائی رکھنے والے ممالک نے سیفٹی بڑھانے کے اقدامات کیے ہیں، اور اس ہفتے کی میٹنگ میں ان کا بھی جائزہ لیا گیا۔ ان میں ایٹمی بجلی گھروں پر “اسٹریس ٹیسٹ” شامل ہیں، جن کا مقصد ہنگامی تیاری کو بہتر بنانا اور مزید بین الاقوامی تعاون ہے۔