ٹوکیو: وزیر اعظم یوشیکو نودا نے جمعہ کو بطور جماعتی سربراہ دوبارہ انتخاب کے لیے اپنے امیدوار ہونے کا اعلان کر دیا، جبکہ ان کی فتح بظاہر صاف نظر آ رہی ہے چونکہ ان کا مرکزی حریف ایک جانب ہو چکا ہے۔
نودا حکمران ڈیموکریٹک پارٹی آف جاپان (ڈی پی جے) کی صدارت کے عہدے کے لیے اکلوتے امیدوار کے طور پر مستحکم نظر آئے، ایک ایسا عہدہ جو فی الوقت اس کے سب سے بڑی پارٹی ہونے کی طاقت کی وجہ سے وزارت عظمی کے ساتھ جڑا ہوا ہے۔
ان کے وزیر ماحولیات، گوشی ہوسونو اس عہدے کے لیے غور و فکر کر رہے تھے، جو انہیں جاپان کا کم عمر ترین اور چھ برسوں میں ساتواں وزیر اعظم بنا دیتا،تاہم انہوں نے اپنے آپ کو الگ کر لیا۔ جماعت میں بہت سے لوگوں کو خدشہ ہے کہ موجودہ قائد کے تحت انتخاب ناقابل فتح ہے۔
مرکزی اپوزیشن لبرل ڈیموکریٹک پارٹی (ایل ڈی پی) رائے عامہ کے سروے میں ڈی پی جے سے تھوڑی سے آگے ہے “اگرچہ کوئی جماعت بھی ووٹروں کے بے پناہ اعتبار کی حامل نہیں ہے” اور وہ (ایل ڈی پی) بھی سربراہی انتخابات کے لیے مہم کے مراحل میں ہے۔