ولادی واستوک، روس: ایشیا پیسفک کے رہنما ہفتے کو سالانہ تجارتی مذاکرات کے موقع پر اس امید کے ساتھ ملے کہ دنیا کی بے نور معیشت کے خلاف مشترکہ محاذ بنایا جائے لیکن اکٹھے کام کا جذبہ بدتر ہوتے علاقائی تنازعات سے کمزور پڑ رہا ہے۔
ایشیا پیسفک اکنامک کو آپریشن (اپیک) سمٹ، جو اس برس روس کے مشرقی بعیدی ساحلی شہر ولادی واستوک میں منعقد ہو رہا ہے، کا مقصد 21 رکن ممالک میں باہمی نیک نامی پیدا کرنا ہے کہ تاکہ تجارتی رکاوٹیں دور کرنے کی کوششیں بار آور ہو سکیں۔
تاہم سمٹ کا افتتاح اپیک کے دیو قامت اراکین چین، جاپان اور جنوبی کوریا کے مابین علاقائی تنازعات کے دوران ہوا ہے جنہوں نے شدید قوم پرست جذبات کو ہوا دی ہے، جبکہ جنوبی بحر چین کے معاملے پر امریکہ چین تعلقات بھی گرمی کا شکار ہو رہے ہیں۔
اپیک کے اراکین ویتنام اور فلپائن چین پر الزام لگاتے ہیں کہ اس نے تقریباً تمام تر جنوبی بحر چین پر اپنا حق جمانے کی مہم میں تیزی پیدا کر دی ہے۔
چین جاپان تعلقات پچھلے ہفتے ایک مرتبہ پھر تلخ ہو گئے جب جاپانی میڈیا نے حکومتی ذرائع کے حوالے سے بتایا کہ ٹوکیو نے جنوبی بحر چین میں واقع جزائر، جن پر چین بھی حق جماتا ہے، کو ان کے جاپانی مالکان سے خریدنے پر آمادگی ظاہر کی ہے۔
جزائر کے ایک اور گروپ، جن پر جاپان اور جنوبی کوریا ہر دو ممالک دعوی کرتے ہیں، پر جاری تنازع نے اس مرکب میں مزید رنگ آمیزی کی ہوئی ہے۔