ٹوکیو: اولمپک میں دو دفعہ طلائی تمغہ یافتہ ریٹائر کھلاڑی ماساتو اُچی شیبا نے بدھ کو ٹوکیو میں اپنے مقدمے کی سماعت کے آغاز پر اس بات سے انکار کیا کہ اس نے ایک ہوٹل کے کمرے میں اپنی کم سن طالبات میں سے ایک سے زیادتی کی تھی۔
34 سالہ اُچی شیبا، جس نے 2004 اور ا2008 کے اولمپکس میں 66 کلوگرام میں اعزاز جیتا تھا، اپنے بیان میں قائم رہا کہ لڑکی کے ساتھ یہ سب اس کی رضا سے ہوا، جو پچھلے ستمبر میں ٹوکیو میں ایک تربیتی کیمپ کی پارٹی کے بعد پئے ہوئے تھی۔
مستغیثوں (سرکاری استغاثہ) کا کہنا ہے کہ اُچی شیبا نے لڑکی، جو کالج کی جوڈو ٹیم کی رکن تھی جس کا وہ کوچ تھا، پر اس وقت ہوٹل کے کمرے میں حملہ کیا جب وہ کاراؤکے پارلر میں نشے میں مدہوش ہو کر سو گئی۔
“جب اسے احساس ہوا، اس نے یہ کہتے ہوئے مزاحمت کی، ‘تم کیا کر رہے ہو؟’۔” این ایچ کے کے مطابق، اُچی شیبا نے عدالت کو بتایا، “میں نے اس پر بالکل بھی حملہ نہیں کیا”۔
اُچی شیبا نے جب 2008 کے بیجنگ اولمپکس میں کسی بھی کھیل میں طلائی تمغہ جیتنے والا پہلا جاپانی بنا تو اس کا وطن واپسی پر بطور ہیرو استقبال کیا گیا تھا، جب جوڈو میں دو طلائی تمغوں کے ساتھ جاپان کا تاریخ میں کم ترین اسکور رہا۔
تاہم، پچھلے سال زیادتی کے الزامات عائد کیے جانے کے بعد کیوشو نیشنل یونیورسٹی و سوشل ویلفیئر نے اسے نکال دیا تھا، جہاں وہ اپریل 2010 سے اس کی خواتین کی جوڈو ٹیم کی کوچنگ کر رہا تھا۔