واشنگٹن: واشنگٹن کا ایک پرشکوہ، عمر رسیدہ ہوتی لال اینٹوں سے بنا مکان، جسے منگولیا کے دو درخت چھپائے ہوئے ہیں، جاپان کے خلاف جنوبی کوریا کے رنج و غم کی ایک ناممکن سی ترتیب اور امریکہ کے دو مخلص حلیفوں کے مابین بڑھتے تناؤ کی علامت بن گیا ہے۔ 1910 میں شاہی جاپان نے کوریا کو شاملِ سلطنت کرنے سے قبل کچھ ہی عرصہ قبل اس عمارت کو پانچ ڈالر کی معمولی قیمت پر خریدا اور پھر فروخت کر دیا۔ اب جنوبی کوریا نے اسے 3.5 ملین ڈالر کے عِوض خریدا ہے اور اس عمارت کو اپنی تاریخ کا نمائش گھر بنانے کا ارادہ رکھتا ہے،جو جدید دور کے جاپان کے منہ پر طمانچہ ہے۔ قبضے کی تاریخ کے علاوہ شاہی جاپان پر کوریائی غصہ اس وجہ سے بھی ہے کہ اس نے جنگ کے دوران کورین شہریوں کو جنسی غلاموں کے طور پر استعمال کیا۔ جنوبی کوریا نے جاپان کی جانب سے (جزیروں کے) تنازع کو عالمی عدالتِ انصاف کے ذریعے حل کروانے کی تجویز کو مسترد کر دیا تھا۔
واشنگٹن میں کوریا کی سفارتی عمارت کی خریداری جنوبی کوریا کی عمارت واپس حاصل کرنے کی کئی برس طویل، اگرچہ کم اہمیت کی حامل، دلچسپی کا نقطہ عروج ہے۔
کئی صدیوں تک کوریا چین کی باج گزار ریاست رہا ہے جو اس کے مغرب میں واقع ہے، تاہم 19 ویں صدی کے اواخر میں چینی اثر و رسوخ کم ہو رہا تھا جبکہ جاپانی طاقت میں اضافہ ہوا، جو اگست 1910 میں کوریا پر قبضے کی صورت تمام ہوا۔