ہفتے کو دوسرے دن بھی چینی شہروں میں جاپان کے خلاف پر تشدد مظاہرے بھڑک اٹھے، جس سے وزیر اعظم یوشیکو نودا کو فوری طور پر بیجنگ پر زور دینا پڑا کہ وہ ان کے ملک کی کمپنیوں اور سفارتی عمارات کو تازہ حملوں سے تحفظ فراہم کریں۔
جنوبی بحر چین میں چین اور جاپان کے دعوی کردہ جزائر پر مظاہروں کے بھڑکنے کے تازہ ترین واقعے میں پولیس کو ہانگ کے نزدیکی شہر شین ژین میں ایک گلی پر قبضہ کرنے والے ہزاروں مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے آنسو گیس اور پانی کی توپیں استعمال کرنا پڑیں۔
بیجنگ اور دوسرے شہروں میں ہفتے کو مظاہرے بھڑک اٹھے تھے، جب مظاہرین نے جاپانی سفارتخانے کا گھیراؤ کر لیا، اس پر پتھراؤ کیا، انڈے اور بوتلیں پھینکیں اور مظاہرہ روک پولیس کے حلقوں سے ٹکر لی۔
کم از کم چار چینی شہروں میں مظاہرین نے دوکانیں لوٹ لیں اور جاپانی کاروں پر حملے کیے۔
مظاہرین میں شامل ایک درمیانی عمر کی خاتون وانگ شی نے رائٹرز کو بتایا، “حکومت کو جاپانی مال کا اجتماعی بائیکاٹ منظم کرنا چاہیئے اور تب بھی اگر جاپانی حکومت ہمارا علاقہ واپس نہ کرے تو ہمیں اعلانِ جنگ کر دینا چاہیئے”۔