ہیوگو: اس مہینے کے شروع میں صوبہ ہیوگو میں خودکشی کرنے والے لڑکے کے والدین کو معلوم ہوا ہے کہ باوجود یہ کہ اسکول کے حکام نے کسی قسم کی بلیئنگ نہ ہونے کی اطلاع دی تھی، تاہم ان کے بیٹے کو اُس کے ہم جماعت بلیئنگ کا نشانہ بناتے تھے۔
اس خبر نے جاپان کے اسکولوں میں بلیئنگ کا پتا لگانے اور اس کی روک تھام کے بارے قومی مباحثے کو پھر سے بھڑکا دیا ہے۔
اکتوبر 2011 میں صوبہ شیگا میں ایک 13 سالہ ہائی اسکول کے طالبعلم کی خودکشی اور اس کے بعد بلیئنگ ٹاسک فورس کے قیام کے بعد بلیئنگ کا معاملہ جاپانی سرخیوں میں بڑی تعداد میں سامنے آ رہا ہے۔ تاہم جاپانی میڈیا نے کئی ایک واقعات کی اطلاع دی ہے جن میں حکام اس اپنے اسکول میں رونما ہونے والی بلیئنگ سے بے خبر تھے، جس سے اس مسئلے کی تفتیش کی حکومتی صلاحیت پر شکوک پیدا ہو رہے ہیں۔
اپنے بیٹے کی تجہیز و تکفین کے بعد اس کے والدین نے اس کے ہم جماعت کی جانب سے لکھا گیا ماتمی خط دریافت کیا جس میں ان کے بیٹے کو مخاطب کیا گیا تھا، اور اسی سے انہیں پتا لگا کہ اسے بلیئنگ کا نشانہ بنایا گیا تھا۔