چین میں مزید مظاہرے ابل پڑنے پر جاپانی سفارت خانہ، کاروبار بند

بیجنگ/ ٹوکیو: منگل کو پورے چین میں جاپان مخالف مظاہرے پھر سے بھڑک اٹھے، جس سے ملک میں موجود جاپانی فرموں کو اپنے آپریشن معطل کرنے پر مجبور ہونا پڑا، جبکہ جنگ عظیم سے قبل جاپان کی اپنے دیو ہیکل حریف پر چڑھائی کی برسی نے علاقائی تنازع پر بحران کو مزید شدید کر دیا۔

جاپانی کاروباروں نے پورے چین میں اپنے سینکڑوں اسٹور اور پلانٹ بند کر دئیے اور بیجنگ میں جاپان کا سفارتخانہ ایک بار پھر مظاہرین کے گھیرے میں آ گیا جنہوں نے اس پر پانی کی بوتلیں پھینکیں، چینی جھنڈے لہرائے اور جنگ کے وقت کی دشمنی جگاتے ہوئے جاپان مخالف نعرے لگائے۔

دوسری جاپانی کمپنیوں، مزدا اور متسوبشی موٹرز سے لے کر پیناسونک اور فاسٹ ریٹیلنگ تک نے بھی چین میں اپنے پلانٹ اور اسٹور بند کر دئیے، جس سے جاپانی حصص کی قیمتیں گر گئیں اور کریڈٹ ریٹنگ ایجنسی فِچ سے کو فوری انتباہ جاری کرنا پڑا کہ یہ صورتحال کچھ آٹو اور ٹیکنالوجی فرموں کی “قرض کی اہلیت” متاثر کر سکتی ہے۔

جاپانی ریستوران، جو مظاہرین کا ایک عام نشانہ ہیں، نے اپنے دروازے سلاخوں سے بند کر دئیے، جبکہ بہت سے جاپانی تارکین وطن گھروں میں رہے، اس بات سے خوفزدہ کہ منگل کو 1931 میں جاپان کی جانب سے مین لینڈ چین کے کچھ حصوں پر قبضے کی برسی کی وجہ سے تشدد بھڑک سکتا ہے۔ تاجروں نے کہا کہ پلاٹینم کی قیمتیں بھی گر گئیں، جن کی جزوی وجہ چین میں جاپانی کار پلانٹس میں آنے والا تعطل تھا۔

جاپانی فرموں کی جانب سے چین سے سرمایہ کاری نکالنے کی کوئی باتیں نہیں ہو رہیں تاہم کچھ ماہرین کا خیال ہے کہ جاپان مخالف جذبات کچھ فرموں کو طویل مدت کے دوران چین میں سرمایہ کاری کے متعلق دوبارہ سوچنے پر مجبور کر سکتے ہیں۔

آپ کومنٹ میں اپنی رائے دے سکتے ہیں ۔

This site uses Akismet to reduce spam. Learn how your comment data is processed.