ٹوکیو: ایسے آثار کم ہی ہیں کہ جاپانی مزید قوم پرست ہو چکے ہیں، تاہم حکمران ڈیموکریٹک پارٹی آف جاپان کو آئندہ انتخابات میں شکست ہونے کی توقع ہے جو وزیر اعظم یوشیکو نودا کے مطابق جلد ہی منعقد ہوں گے۔ ایسی صورتحال میں اس کے اعلی ترین عہدے کے لیے لڑنے والے پانچ امیدوار، بشمول سابق وزیر اعظم شینزو ایبے اور سابق وزیر دفاع شیگیرو ایشیبا، باری باری جاپان پر زور دے رہے ہیں کہ وہ جنوبی بحر چین میں واقع چٹانی جزائر، جنہیں جاپانی میں سین کاکو اور چینی میں دیاؤ یو کہا جاتا ہے، پر بڑھتے ہوئے تنازع پر بیجنگ کے ساتھ مزید سخت موقف اپنائے۔ یہ جزائر، جو کلیدی بحری راستوں پر واقع ہیں اور جن کے گرد ماہی گیر کے لیے زرخیز پانی اور قدرتی ذخائر کے ان کھلے خزانے موجود ہیں، جاپان کے قبضے میں ہیں تاہم چین اور تائیوان بھی ان پر دعوی کرتے ہیں۔ ایک اور ایشو بھی اہم ہے: سابق وزیر اعظم جونی چیرو کوئیزومی کی جانب سے 2000 کے ابتدائی برسوں میں یاسوکونی مزار کے متواتر دوروں نے چین کے ساتھ تعلقات کو سرد خانے میں ڈال دیا تھا۔ “اگر جاپان میں قوم پرستانہ تبدیلی آتی ہے، تو اس سے معاملات مزید بدتر ہو سکتے ہیں۔ یہ جلتی پر تیل پھینکنے جیسا ہی ہو گا۔”