ٹوکیو: وزیراعظم یوشیکو نودا نے جمعہ کو حکمران جماعت کے سربراہی انتخابات میں بڑی آسانی سے تین دوسرے حریفوں کو شکست دے دی اور کچھ مزید عرصے کے لیے جاپان کے لیڈر کے عہدے پر براجمان ہو گئے جبکہ ان کی حکومت کی کارکردگی پر ووٹروں کی مایوسی بڑھتی جا رہی ہے۔
پچھلے سال سے عہدے پر براجمان نودا نے مجموعی 1231 پوائنٹس میں سے 818 پوائنٹ پر مشتمل ووٹ حاصل کیے، جس سے ظاہر ہوا کہ ان کی پسندیدگی کی درجہ بندی 30 فیصد سے بھی کم ہو جانے کے باوجود حکمران ڈیموکریٹک پارٹی آف جاپان ان کے گرد اکٹھی ہو گئی۔
بہت سے تجزیہ نگار اگلے انتخابات، جو اگلے ستمبر سے پہلے منعقد ہونے چاہئیں، میں مرکزی اپوزیشن لبرل ڈیموکریٹک پارٹی کو فاتح دیکھ رہے ہیں، اگرچہ وہ اکثریت حاصل نہیں کر پائے گی۔ “وہ ایک ایسی پارٹی چاہتے ہیں جو ہر کروٹ پر ٹوٹ کر بکھر جائے۔”
ایل ڈی پی، جو قوم پرستی کی طرف مائل ایک قدامت پرست اور کاروباری نواز پارٹی، بدھ کو اپنے سربراہی انتخابات منعقد کر رہی ہے۔
پانچ امیدواروں میں سے سرِ فہرست سابق وزیر اعظم شینزو ایبے، سابق وزیر دفاع شیگیرو اشیگا، پارٹی کے سیکرٹری جنرل نوبوتیرو اشی ہارا شامل ہیں، جو ٹوکیو کے بڑبولے گورنر شینتارو اشی ہارا کے بیٹے ہیں، جنہوں نے متنازع جزائر، جن پر چین بھی دعوی کرتا ہے، کو خریدنے اور وہاں ترقیاتی کام کروانے کا منصوبہ بنا کر تازہ ترین علاقائی غیظ و غضب جگایا تھا۔