ٹوکیو: وزارت انصاف نے کہا کہ جاپان نے جمعرات کو سزائے موت کے منتظر دو قیدیوں کو پھانسی دے دی، جس سے اس برس پھانسیوں کی تعداد سات ہو گئی ہے۔
مقامی میڈیا کے مطابق، 65 سالہ ساچیکو ایتو کو 1995 میں اور اس برس کے آس پاس چھ لوگوں کی موت میں حصہ لینے پر موت کی سزا سنائی گئی تھی، جنہیں شرکائے کار کے مطابق جن نکالنے کے عمل کے دوران ہلاک کیا گیا۔
یہ پھانسیاں وزیر انصاف کاکوتو تاکی کے تحت دوسری بار دی گئی ہیں، جنہوں نے اگست میں دو قاتلوں کے ڈیتھ وارنٹ پر دستخط کیے تھے۔
جاپان نے 2011 میں کسی کو پھانسی نہیں دی تھی۔
تاہم مارچ میں جاپان نے دوبارہ سزائے موت کا استعمال شروع کر دیا، جب ایک غیر متاسف حکومتی وزیر نے ایک سے زیادہ قتل کے تین مجرموں کے ڈیتھ وارنٹ پر دستخط کیے۔
انسانی حقوق کے عالمی گروپس کا کہنا ہے کہ یہ ظالمانہ نظام ہے چونکہ سزائے موت کے قیدی کال کوٹھڑیوں میں کئی برسوں تک اپنی پھانسی کا انتظار کرتے ہیں اور انہیں سزائے موت پر عملدرآمد سے چند گھنٹے قبل ہی آگاہ کیا جاتا ہے۔