ٹوکیو: ایک جاپانی کمپنی نے بدھ کو دھماکہ خیز مادوں کا سراغ لگانے والے دنیا کے اولین ڈیپارچر گیٹ کی نقاب کشائی کرتے ہوئے کہا کہ طیاروں کے مسافروں کو جلد ہی بورڈنگ پاس جمع کرواتے وقت بموں کے لیے اسکین کرنا ممکن ہو جائے گا۔
ہائی ٹیک فرم ہٹاچی کے انجینیروں نے ایک مشین کی رونمائی کروائی جو مسافر کے ہاتھ پر اس وقت ہوا کا ہلکا سا جھونکا مارتی ہے جب وہ اپنا پاس اسکین کر رہا ہوتا ہے۔
چیف محقق مینورو ساکائیری نے کہا، اس کے بعد وہ اندر کی طرف ہوا کھینچتی ہے جس میں وہ تمام ننھے ننھے ذرات شامل ہوتے ہیں جو ہاتھ سے اڑے تھے اور فوراً ہی ان کا تجزیہ کرتی ہے کہ آیا ان میں کوئی دھماکہ خیز مادے موجود ہیں یا نہیں۔
انہوں نے کہا اس سب میں ایک سے دو سیکنڈ لگتے ہیں، جو لوگوں کو گیٹ سے گزارنے اور طیارے پر سوار کروانے کے لیے مناسب مختصر عرصہ ہے۔
یہ گیٹ ایسے لوگوں کی سراغرسانی کے لیے انتہائی موثر ہے جنہوں نے اپنے اجسام میں غیر دھاتی بم چھپائے ہوتے ہیں، جیسا کہ ایک آدمی نے 2009 میں ایمسٹرڈیم سے ڈیٹرائٹ جانے والی پرواز میں اپنے انڈروئیر میں پلاسٹک دھماکہ خیز مادہ چھپایا ہوا تھا۔
ساکائیری نے کہا کہ کمپنی اس پروٹو ٹائپ کو تجارتی پیمانے پر تیار کرنے کا فیصلہ کرنے سے قبل ہوائی اڈوں اور ٹرین اسٹیشنوں پر مزید تجربات کا ارادہ رکھتی ہے۔