سڈنی: آسٹریلوی وزیر ماحولیات ٹونی برک نے جمعرات کو جاپان کی “مبینہ” سائنسی وہیلنگ کو سخت تنقید کا نشانہ بنایا، جبکہ محققین نے معدومی کے خطرے سے دوچار نیلی وہیل کی آواز کے ذریعے نشاندہی کی ایک نئی ٹیکنالوجی کی آزمائش کو خوش آمدید کہا۔
انہوں نے کہا، “نیلی وہیلیں معدوم کے خطرے سے دوچار ہیں اور بہتر شدہ سائنسی علم اس نسل کو بچانے اور بحال کرنے میں معاون ثابت ہو گا،” ایک ایسی مخلوق جو 31 میٹر تک لمبی ہو سکتی ہے۔
“یہ تحقیق آسٹریلیا کی جانب سے وہیلوں پر غیر مہلک تحقیق کے وعدے کو تقویت پہنچاتی ہے۔”
اٹنارکٹکا سے متعلق آسٹریلوی سائنسدانوں نے کامیابی سے ایک ٹیکنالوجی کی آزمائش کی ہے جو سینکڑوں کلومیٹر کی دوری سے اس مخلوق کے پر فریب گمگ پذیر نغموں کو چوری چوری سن کر نیلی وہیلوں کی کثیر تعداد کا پتا چلا سکتی ہے۔
ابتدائی طور پر ان کا سراغ لگانے کے لیے نظر کی بجائے نغمے کو استعمال کر کے سائنسدانوں نے وسیع و عریض جنوبی سمندر میں وہیلوں کو ڈھونڈنے اور انہیں گننے کے امکانات میں قابل ذکر بہتری پیدا کی ہے۔
یہ ٹیکنالوجی اب آرکٹک بلیو وہیل پراجیکٹ میں استعمال کی جائے گی، جو اگلے سال جنوری تک ان کی کثرت تعداد اور ہجرتی پیٹرنز (راستے وغیرہ) کا تخمینہ لگائے گا۔