نوبل انعام یافتہ یاماناکا کا جعلی ‘اسٹیم سیل علاج’ پر انتباہ

کیوتو: نوبل انعام یافتہ شینیا یاماناکا نے منگل کو مریضوں کو غیر ثابت شدہ “اسٹیم سیل معالجات” سے خبردار کیا جو ملکوں کی بڑھتی ہوئی تعداد میں کلینکس اور ہسپتالوں میں پیش کیے جا رہے ہیں، انہوں نے اسے انتہائی خطرناک قرار دیا۔

چین، میکسیکو، بھارت، ترکی اور روس جیسے ممالک میں انٹرنیٹ ایسے اشتہارات سے بھرا ہوا ہے جن میں بتایا جاتا ہے کہ اسٹیم سیل ذیابیطس، کثیر بافتوں کا سخت ہو جانا، آرتھرائٹس، آنکھوں کے مسائل، الزائمرز اور پاکنسن سے لے کر ریڑھ کی ہڈی کی چوٹوں تک تقریباً ہر بیماری کا علاج ہیں۔

یاماناکا، جنہوں نے پیر کو گورڈن انسٹیٹیوٹ کیمبرج، برطانیہ کے جان گورڈن کے ساتھ طب کا نوبل انعام شئیر کیا، نے احتیاط کا مشورہ دیا۔ کیوتو یونیورسٹی جاپان کے یاماناکا نے کہا، “بہت سے نام نہاد اسٹیم سیل معالجے جانوروں کو استعمال کر کے کسی ڈیٹا اور تشخیصی احتیاطی تدابیر کے بغیر کیے جا رہے ہیں”۔

یاماناکا اور گورڈن نے طب کا نوبل انعام جس دریافت پر مشترکہ طور پر حاصل کیا، اس کے مطابق بالغ خلیات کو واپس ایمبریو جیسے اسٹیم سیلز میں تبدیل کیا جا سکتا ہے، جس سے کسی متاثرہ دماغ، دل یا دوسرے اعضا کو دوبارہ اگانا ممکن ہو جائے گا۔ یاماناکا نے کہا، “ہم تشخیصی کام سر انجام دے رہے ہیں، اور جانوروں جیسا کہ چوہوں اور بندروں پر تجربات کر رہے ہیں”۔

آپ کومنٹ میں اپنی رائے دے سکتے ہیں ۔

This site uses Akismet to reduce spam. Learn how your comment data is processed.