ٹوکیو/سئیول: جاپان اور جنوبی کوریا 57 ارب ڈالر کی کرنسی تبادلے کی سہولت کو نیا نہیں کریں گے، جو ان کی معیشتوں کو مالیاتی بحران سے محفوظ رکھنے کے لیے تشکیل دیا گیا تھا، جبکہ ان کا کہنا ہے کہ یہ فیصلہ علاقائی تنازع سے متعلق نہیں ہے جس نے دونوں ہمسایوں کے مابین تعلقات میں سرد مہری پیدا کر دی ہے۔ “کسی حد تک یہ فیصلہ اس بات کی عکاسی بھی کرتا ہے کہ ضرورت پڑنے پر یہ معاہدہ باآسانی دوبارہ کھل سکتا ہے۔”
توسیع شدہ تبادلے کا معاہدہ پچھلے سال رکھا گیا تھا جب امریکہ اور یورپ میں مسائل کی وجہ سے 2008 کے مالیاتی بحران اور 1997/98 کے ایشیائی مالیاتی بحران جیسے حالات کے خدشات پیدا ہوئے، جس میں کوریا کو سرمائے کی قلت کے خدشات لاحق تھے۔
جاپانی وزیر خارجہ کوریکی جوجیما نے ٹوکیو میں کہا، “جاپان اور جنوبی کوریا ایک نتیجے پر پہنچے کہ توسیع کی ضرورت نہیں ہو گی، جبکہ دونوں کا مشترکہ موقف تھا کہ مالیاتی منڈیاں مستحکم ہو چکی ہیں اور معاشیاتِ کبیر کی صورتحال صحتمند ہو چکی ہے”۔