ٹوکیو: جاپان کی ایٹمی آفت کے پیچھے موجود یوٹیلیٹی نے پہلی مرتبہ جمعہ کو اعتراف کیا ہے کہ اس بحران سے بچا جا سکتا تھا۔
ٹوکیوا لیکٹرک پاور کو (ٹیپکو) نے ایک بیان میں کہا کہ اسے فوکوشیما ڈائچی ایٹمی بجلی گھر پر پچھلے سال سونامی سے ہونے والے پگھلاؤ سے قبل معلوم تھا کہ حفاظتی بہتریوں کی ضرورت تھی، تاہم اسے انہیں نافذ کرنے پر سیاسی، معاشی اور قانونی مضمرات کا ڈر تھا۔
ٹیپکو کے اہلکار اور ایٹمی اثاثوں کے انتظام کے انچارج تاکافومی آنیگاوا نے کہا، “سیفٹی طریقہ کار کو بہتر بنانے کے لیے اصلاحات کی ضرورت ہے، اور اس کو (کاشیوازاکی کاریوا) پلانٹ دوبارہ چلانے کے امکان سے منسلک کرنے کا ہمارا کوئی ارادہ نہیں ہے”۔
حکومتی ہدایات کے تحت پورے ملک میں ایٹمی بجلی گھروں پر اس حادثے کے بعد سے اضافی حفاظتی اقدامات نصب کیے گئے ہیں، جن میں سمندری دیواروں کو بڑا کرنا، بیک اپ پاور اور ٹھنڈا کرنے والے پانی کے ذرائع کی شمولیت، اور بحران سے نمٹنے کی بہتر تربیت کی تشکیل شامل ہیں۔
ٹیپکو کے آنیگاوا نے کہا کہ ٹاسک فورس اس سال کے آخر تک سفارشات تیار کرنے کا ارادہ رکھتی ہے “جنہوں نے اگر ہم گھڑی کو الٹا گھما سکتے تو اب اس حادثے سے بچا لیا ہوتا”۔