ٹوکیو: جاپان میں امریکی سفیر جان راس دوسری مرتبہ پھر جمعہ کو صورتحال کو ٹھنڈا کرنے کے لیے کوشاں ہو گئے جب پچھلے واقعے کے ایک ماہ بعد ایک امریکی فوجی نے اوکی ناوا میں طالبعلم پر مبینہ طور پر حملہ کیا۔
راس ٹیلی وژن کیمروں کے سامنے آئے اور مکمل تعاون کا وعدہ کیا، جبکہ اس سے قبل الزام لگایا گیا تھا کہ نشے میں دھت ایک امریکی فوجی نے کرفیو توڑا اور ایک نجی گھر میں 13 سالہ لڑکے کو زد و کوب کیا۔ راس ٹوکیو میں جاپانی وزارتِ خارجہ کی جانب سے طلبی کے بعد رپورٹروں کو بتایا، “میں بہت پریشان ہوں، اوکی ناوا میں بیان کیے گئے واقعے کے حوالے سے خود کو پریشان کہنا بھی کم بیانی ہو گی”۔
انہوں نے امریکی فوجیوں کو خراجِ تحسین پیش کیا “جو اپنے گھروں سے دور یہاں جاپان کے دفاع کے لیے موجود ہیں اور اچھی خدمات مہیا کر رہے ہیں تاکہ دنیا کے اس خطے میں امن اور سلامتی قائم رکھی جا سکے جو ہم سب کے لیے بہت اہم ہے”۔
“یہ انتہائی بدقسمتی والی بات ہے کہ چند افراد کے مبینہ افعال یہاں جاپان میں موجود ہزاروں نوجوان مرد و خواتین کی بری عکاسی کر رہے ہیں۔”