15 سال جیل کاٹنے والا نیپالی شخص 1997 کے قتل کے مقدمے سے بری

ٹوکیو: ایک نیپالی شخص، جس نے 15 سال ایک ایسے قتل میں جیل کاٹی جو اس نے نہیں کیا تھا، کو بدھ کو دوبارہ سماعت کے بعد باضابطہ طور پر بری کر دیا گیا۔

46 سالہ گووندا پرساد مینالی کو ٹوکیو ہائی کورٹ نے ایک مختصر سماعت کے بعد قصور سے بری قرار دیا، اگرچہ اس سال کے شروع میں اس کی سزایابی منسوخ ہونے کے بعد چند ہفتے قبل اسے نیپال ڈی پورٹ کر دیا گیا تھا۔

اسی عدالت نے 2000 میں اسے 39 سالہ عورت کے قتل کا مجرم قرار دیا تھا اور ایک زیریں عدالت کے قصوروار نہ پائے جانے کے فیصلے کو الٹتے ہوئے تا عمر قید کی سزا سنائی تھی۔

سپریم کورٹ نے بھی 2003 میں مینالی کی تا عمر قید کی سزا برقرار رکھی تھی۔

اس کیس کی وجہ سے جاپانی پریس، خصوصاً ٹیبلائڈ اخبارات میں عجیب و غریب قسم کی سرخیاں لگی تھیں کہ مقتولہ جو ٹوکیو الیکٹرک پاور کمپنی کی ملازمہ تھی، دوہری زندگی گزار رہی تھی اور دن میں وہ بزنس وومین ہوتی اور رات کو طوائف۔

فیصلے کا جائزہ لینے کے لیے تخلیے میں جانے کے بعد صدر منصف شوجی اوگاوا نے بدھ کو اپنے فیصلہ سنا دیا۔

آپ کومنٹ میں اپنی رائے دے سکتے ہیں ۔

This site uses Akismet to reduce spam. Learn how your comment data is processed.