بینک آف جاپان میں نرمی کے اقدامات پر اختلافات میں اضافہ، سیاسی بحث میں گرما گرمی

ٹوکیو/ ناگویا: بینک آف جاپان کے اندر اختلاف رائے کا عمل پیر کو سامنے آگیا، جب اس کے بورڈ کے نئے آنے والے اراکین نے انتہائی نرمی کی پالیسی کے عہد کو مضبوط کرنے پر زور دیا، جبکہ اگلے ماہ کے انتخاب سے قبل مرکزی بینک پر مزید جارحانہ اقدامات اٹھانے کے دباؤ میں بھی شدید اضافہ ہو رہا ہے۔

مباحثے کی توجہ مرکزی بینک سے ہٹانے کے لیے بینک آف جاپان کے گورنر ماساکی شیراکاوا نے اپنے موقف کا اعادہ کیا کہ صرف زر کی نرمی کے اقدامات سے تفریطِ زر کو شکست نہیں دی جا سکتی، اور حکومت پر زور دیا کہ وہ مالیاتی اصلاح اور ڈی ریگولیشن پر توجہ دے تاکہ مقامی سرمایہ کاری کو فروغ مل سکے۔

16 دسمبر کے الیکشن سے قبل پالیسی کا طرزِ عمل اس وقت سے گرما گرم سیاسی مباحثے کا مرکز بن گیا ہے جب سے لبرل ڈیموکریٹک پارٹی (ایل ڈی پی ) کے لیڈر اور متوقع وزیر اعظم شینزو ایبے نے مرکزی بینک کو کہا کہ وہ منفی شرح سود اور دوسرے جارحانہ اقدامات اختیار کرے۔

جب سے ایبے نے بار بار “لامحدود نرمی کی پالیسی” کی کال دی ہے، سرمایہ کاروں نے بینک آف جاپان کی جانب سے جارحانہ نرمی کے اقدامات سے امیدیں لگا لی ہیں، جبکہ موجودہ وزیر اعظم اور حکمران جماعت کے لیڈر یوشیکو نودا نے اس کی شدید مخالفت کی ہے۔

آپ کومنٹ میں اپنی رائے دے سکتے ہیں ۔

This site uses Akismet to reduce spam. Learn how your comment data is processed.