ٹوکیو: جاپان کے اگلے وزیر اعظم کے لیے متوقع ترین امیدوار، شینزو ایبے نے اپنے ہمسائیوں کے ساتھ علاقائی تنازعات میں “سفارتی شکست” پر جمعہ کو حکومت پر تنقید کے کوڑے برسائے۔
عقاب صفت 58 سالہ ایبے نے الزام لگایا کہ مشرقی بحر چین میں بیجنگ کے ساتھ عرصہ دراز سے جاری تنازعہ، بشمول جنوبی کوریا اور روس کے ساتھ الگ علاقائی تنازعات ٹوکیو کی گھٹنے ٹیک پالیسی کا نتیجہ ہیں۔
ایبے نے کہا کہ وزیر اعظم یوشیکو نودا اور ان کے دو پیش روؤں نے ٹوکیو کے زیر کنٹرول جزائر، جنہیں جاپان میں سینکاکو کہا جاتا ہے اور چین بھی دیاؤیو کے نام سے ان پر دعوی کرتا ہے، میں چین کے ساتھ لڑائی کو بدتر کر دیا ہے۔
جمعہ کو ایک مباحثے کے دوران ایبے نے جاپانی لیڈروں کی جانب سے متنازعہ یاسوکونی مزار کے دوروں کا دفاع کیا، جو جنگ میں ہلاک ہونے والے پچیس لاکھ افراد کو خراج تحسین پیش کرتا ہے، جن میں دوسری جنگ عظیم کے کچھ صفِ اول کے جنگی مجرم بھی شامل ہیں۔
ان دوروں سے چین اور جزیرہ نما کوریا میں حکومتی اہلکاروں کو اکثر تکلیف اٹھتی تھی، جن کا کہنا ہے کہ ٹوکیو نے اپنے جنگی جارحانہ پن کی تلافی نہیں کی ہے۔