شتر مرغ شریانیں دل کی بائی پاس سرجری کے لیے نئی امید

ٹوکیو: جاپان میں سائنسدانوں نے شتر مرغ کی خون کی شریانیں استعمال کرتے ہوئے خنزیروں میں قابل اعتبار بائی پاس کیا ہے، جس سے دل کے مریضوں کے لیے زیادہ آسان اور موثر شریانی ٹرانسپلانٹ کی امیدیں بڑھی ہیں۔

اس ٹیم نے دریافت کیا کہ وہ پرندے کی لمبی گردن سے شریانیں حاصل کر سکتے ہیں اور انہیں مصنوعی راستے بنانے کے لیے استعمال کر سکتے ہیں جو 30 سینٹی میٹر تک لمبے ہوں اور جن کا قطر دو ملی میٹر تک کم ہو۔

روایتی متبادلات — جو مردہ انسانی عطیہ کنندگان، جانوروں یا مصنوعی ریشے یا رال سے بنائے جاتے ہیں — کو کم از کم دو گنا ہونا چاہیئے تاکہ وہ خون کے جمنے سے پیدا شدہ مسائل کی روک تھام کر سکیں۔

یاماؤکا لیبارٹری کے محققین نے نئی شریان کو پانچ ننھے خنزیروں میں فیمورل شریان کی بائی پاس آپریشن میں استعمال کیا ،اور ان کے دائیں اور بائیں کولہوں کی بڑی شریانوں کو باندھ دیا۔

یاماؤکا نے کہا، چھوٹی مصنوعی شریانیں استعمال کرتے ہوئے چھوٹے جانوروں جیسا کہ چوہوں میں بائی پاس آپریشن ہو چکے ہیں۔

انہوں نے کہا، “تاہم انسانوں میں استعمال کے لیے شریانیں لمبی اور تنگ ہونی چاہئیں،” اور مزید کہا کہ انسانی جسم کے لیے کم از کم 10 سینٹی میٹر اور ٹانگوں کے لیے 20 سینٹی میٹر لمبائی درکار ہوتی ہے۔

آپ کومنٹ میں اپنی رائے دے سکتے ہیں ۔

This site uses Akismet to reduce spam. Learn how your comment data is processed.