تابکاری کی زد پذیری کی حد مقرر کرنے والے سائنسدانوں نے یوٹیلیٹیوں سے روپیہ وصول کیا: تفتیش

ٹوکیو: جاپان میں تابکاری کی ز پذیری کی حد مقرر کرنے والے ذی اثر سائنسدان کئی برسوں تک تابکاری سے حفاظت کے سلسلے میں قائم دنیا کے اعلی ترین علمی و تحقیقی گروپ کے اجلاسوں میں شرکت کے لیے ایسے غیر ملکی دوروں پر جاتے رہے ہیں جن کے اخراجات پلانٹ آپریٹرز نے ادا کیے۔

سائنسدانوں سے انٹرویو اور حکومتی دستاویزات سے ظاہر ہوتا ہے کہ ان میں سے کچھ سائنسدانوں نے تسلسل کے ساتھ تابکاری کے خطرات بارے رجائیت پسندانہ آرا دیں۔ جاپان میں آئی سی آر پی کے اراکین وزیر اعظم کے دفتر اور وزارتِ تعلیم میں ان کلیدی پینلوں میں بیٹھتے ہیں جو تابکاری کی محفوظ حد کی پالیسی سیٹ کرتی ہے۔ پچھلے ماہ پینل کے کچھ اراکین، جو ایٹمی پلانٹس کے حفاظتی معیارات سیٹ کرتا ہے، نے اعتراف کیا کہ انہوں نے یوٹیلیٹی کمپنیوں اور پلانٹ ساز اداروں سے تحقیقی اور دوسر ے مقاصد کے لیے گرانٹس وصول کیں۔

پارلیمانی تفتیشی کمیٹی نے 2007 تک کے پرانے ریکارڈز سے پتا چلایا کہ یوٹیلیٹی کمپنیوں نے جاپانی آئی سی آر پی کے اراکین پر بار بار زور لگایا کہ وہ تابکاری پر ڈھیلا ڈھالا معیار مقرر کریں۔

آپ کومنٹ میں اپنی رائے دے سکتے ہیں ۔

This site uses Akismet to reduce spam. Learn how your comment data is processed.