ٹوکیو: ماہرین کا کہنا ہے کہ جاپان میں سرنگ گرنے کا ایک مہلک واقعہ ترقی یافتہ ممالک کے لیے بیداری کا پیغام ہونا چاہیئے جن کے سالخوردہ ہوتے انفراسٹرکچر کو تازہ کاری کی شدید ضرورت ہے۔
اس واقعے نے پورے جاپان میں شدید خوف پیدا کر دیا تھا، جو دنیا میں سب سے زیادہ انجینئرڈ ممالک میں سے ایک ہے، جہاں دوسری جنگِ عظیم کے بعد کے عشروں میں انفراسٹرکچر پر بڑے پیمانے پر جوبن آیا تھا۔
وزارتِ انفراسٹرکچر نے کہا، جاپان کے 155,000 پلوں میں سے کم از کم آٹھ فیصد پہلے ہی 50 برس سے زیادہ پرانے ہو چکے ہیں۔
وزارت کا تخمینہ ہے کہ اسے اگلے پانچ عشروں میں اپنے پاس اس وقت موجود انفراسٹرکچر کی ہی دیکھ بھال کے لیے 190 ٹریلین ین درکار ہوں گے۔
امریکن سوسائٹی آف سول انجینئرز کا تخمینہ ہے کہ پل، سڑکوں، پانی کے راستوں اور بجلی کی تاروں کو صرف انحطاط سے بچانے کے لیے اگلی ایک دہائی میں 2.2 ٹریلین ڈالر درکار ہیں۔
ایک انفراسٹرکچر لابی گروپ، انجینئرز آسٹریلیا، کا تخمینہ ہے کہ برسوں کی غفلت نے وسیع و عریض اور خال خال آبادی والے ملک کو 700 ارب آسٹریلوی ڈالر (732 امریکی ڈالر) کے سرمایہ کاری میں کمی کا سامنا ہے۔