تائیوان کا جاپان پر جنسی غلاموں کے معاملے پر معافی مانگنے پر زور

تائپے: مقامی میڈیا کے مطابق، تائیوانی صدر ما یِنگ جیو نے اتوار کو جاپان پر زور دیا کہ پورے ایشیا میں دوسری جنگِ عظیم کے دوران جنسی غلام استعمال کرنے کے معاملے پر معافی مانگے۔

ما نے یہ مطالبہ تائیوان میں جنسی غلامی پر منعقد ایک کانفرنس میں کیا جس میں تائیوان، جنوبی کوریا اور فلپائن سے بوڑھی خواتین نے شرکت کی جنہیں جاپانی فوج نے جنگ کے دوران جسم فروشی پر مجبور کر دیا تھا۔

نیوز ایجنسی کے مطابق، تائیوان میں دو عشرے قبل سابق تسکین بخش عورتوں کے حقوق کی وکالت کرنے والی تحریک شروع ہوئی تھی، جب مجموعی طور پر 58 سابق جنسی غلام عورتیں سامنے آئیں، تاہم اب یہ تعداد آٹھ رہ گئی ہے۔

تاریخ دانوں کا کہنا ہے کہ دو لاکھ سے زیادہ نوجوان عورتیں، جن کی زیادہ تعداد کوریا سے تھی تاہم چین، انڈونیشیا، فلپائن اور تائیوان سے بھی عورتیں موجود تھیں، کو جاپانی فوج کے چکلوں میں جنسی غلاموں کے طور پر کام کرنے پر مجبور کیا گیا۔

1993 میں ایک سنگِ میل کی حیثیت رکھنے والے ایک بیان میں جاپانی حکومت کے مرکزی ترجمان یوہئے کونو نے سابقہ تسکین بخش عورتوں سے معافی مانگی تھی اور انہیں تکلیف دینے میں جاپان کے ملوث ہونے کا اعتراف کیا تھا۔

آپ کومنٹ میں اپنی رائے دے سکتے ہیں ۔

This site uses Akismet to reduce spam. Learn how your comment data is processed.