ٹوکیو: وزارت صحت، محنت اور بہبود کی جانب سے اس ہفتے جاری کردہ نئے ڈیٹا سے انکشاف ہوا ہے کہ جاپان میں قریباً 25 فیصد کارکن کام کی جگہ پر ‘طاقت کے بل پر ایذا رسانی’ کا نشانہ بنتے ہیں۔
اس سروے سے یہ بھی ظاہر ہوا کہ کارکنوں کی ایک بڑی تعداد، جو یقین رکھتی ہے کہ وہ ایسی ایذا رسانی کا نشانہ بنتے ہیں، اس مسئلے کی اطلاع دینے یا مشورہ کرنے کا زیادہ امکان رکھتے ہیں۔
وزارت نے گرما کے دوران 30 یا زیادہ کارکن رکھنے والی 4580 کمپنیوں میں یہ سروے کروایا تھا۔ ایک وزارتی ترجمان نے عندیہ دیا کہ طاقت کے بل پر ایذا رسانی کے سمجھے جانے والے کچھ کیس شاید ایسے ملازموں نے رپورٹ کیے ہوں جنہوں نے باس کی جانب سے معمولی سرزنش یا انتباہ کو حقیقی دھمکی سمجھ لیا۔
وزارت نے مزید کہا کہ یہ ممکن ہے کہ جب کام کی کارکردگی کی جانچ کا وقت آیا تو ملازمین ردعمل سے خوفزدہ تھے۔