ٹوکیو: فوکوشیما سے داغدار جاپان میں ایٹمی توانائی کا مستقبل اتوار کے الیکشن کی انتخابی مہم کے لیے ایک بڑا ایشو بن کر سامنے آیا ہے، تاہم ماہرین خبردار کر رہے ہیں کہ ایٹمی توانائی کا متبادل لانے کے بارے میں کم ہی سوچا گیا ہے۔
پچھلے ماہ، ایٹمی توانائی مخالف جماعتیں ٹومارو پارٹی آف جاپان میں مدغم ہو گئیں تھیں، جس کی قیادت اعلی درجے (کی سیاستدان) شیگا کی گورنر یوکیکو کادا کے ہاتھ میں ہے، جو ایٹمی توانائی کو دیس نکالا دینے کا ارادہ رکھتی ہے۔
حکمران ڈیموکریٹک پارٹی آف جاپان نے اس سال کے شروع میں عوامی دباؤ کے سامنے سر جھکاتے ہوئے 2040 تک ایٹمی توانائی ترک کرنے کی قسم کھائی تھی، جب ہزاروں افراد وزیر اعظم یوشیکو نودا کی سرکاری رہائشگاہ کے سامنے اکٹھے ہو کر احتجاج کرتے تھے۔
ایٹمی توانائی پر تقطییبی بحث الیکشن میں حصہ لینے والی درجن بھر جماعتوں، بشمول جاپان کمیونسٹ پارٹی، جس کا ایجنڈا بھی صفر ایٹمی توانائی کا ہے، کے کلیدی اختلافات میں سے ایک ہے۔
تاہم رائے شماریوں سے ظاہر ہوتا ہے کہ جاپان کو ایٹمی توانائی سے پاک کرنے کے اپنے بظاہر مقبول موقف کے باوجود، ٹومارو پارٹی اور جاپان کمیونسٹ پارٹی قبولیتِ عامہ حاصل کرنے کے لیے جد و جہد کر رہی ہیں۔