جاپان کی برگشتہ نوجوان نسل نے انتخابات پر غور نہ کیا

ٹوکیو: جاپان کے نوجوان لوگ، جنہیں عمر رسیدہ ہوتی آبادی نے برگشتہ اور تعداد میں کم کر دیا ہے، ایک ایسی انتخابی مہم، جس میں سوشل میڈیا کو باہر کر دیا گیا  اور انہیں مشغول کرنے کی کوشش ہی نہیں کی گئی، کے بعد اتوار کے الیکشن میں شاذ ہی ووٹ ڈالنے کا کشٹ اٹھائے گی۔ بے تحاشا چھدے ہوئے ناک کان والے 17 سالہ تسوکاسا تاکاہاشی نے اے ایف پی کو بتایا، “بہت سے لوگ اس طرح سوچتے ہیں؛ کہ نوجوان لوگ کم ووٹ کیوں ڈالتے ہیں”۔

“نوجوان لوگ اخبارات نہیں پڑھتے۔” “میرا خیال ہے کہ یہ اچھی بات ہو گی اگر سیاستدان سوشل نیٹ ورکنگ کی ویب سائٹوں کے ذریعے پیغام رسانی کریں۔”

انتخابی قوانین کے تحت، جن سیاستدانوں نے ڈیجیٹل تقسیم کو پار کرنے کا خطرہ مول لیا انہیں بھی اتوار کے انتخاب سے 13 دن قبل اپنے ٹوئٹر اکاؤنٹ منجمد کرنا پڑے، جب باضابطہ انتخابی مہم شروع ہوئی تھی۔

حکومتی اعداد و شمار پر مشتمل حساب کتاب بتاتا ہے کہ پچھلے عام انتخابات میں ووٹ ڈالنے والوں کی اوسط عمر 54.2 سال تھی۔

ایک شخص نے جاپان ٹائمز کو بتایا، “بوڑھے لوگوں کا الیکشن کے نتائج پر زیادہ اثر ہوتا ہے، اسی لیے سیاستدان صرف وہی پالیسیاں آگے بڑھاتے ہیں جو بوڑھے لوگوں کو فائدہ دیں”۔

آپ کومنٹ میں اپنی رائے دے سکتے ہیں ۔

This site uses Akismet to reduce spam. Learn how your comment data is processed.