ٹوکیو: ماہرین نے بدھ کو خبردار کیا کہ استعمال شدہ ایٹمی ایندھن والا جاپان کا اکلوتا ری پروسیسنگ پلانٹ فعال زلزلیاتی فالٹ پر بیٹھا ہو سکتا ہے جو زلزلے کی زد میں آ سکتا ہے۔
ٹوکیو یونیورسٹی کے شکلی جغرافیے کے اسسٹنٹ پروفیسر یاسوتاکا ایکیدا نے کہا کہ قریباً 100 کلومیٹر طویل فالٹ آؤموری صوبے میں روکّاشو ری پروسیسنگ پلانٹ کے نیچے سے گزرتا ہے۔
انہوں نے جزیرہ نما شیموکیتا، جہاں روکّاشو پلانٹ واقع ہے، کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا، “یہ فالٹ 8 شدت کے زلزلے کی وجہ بن سکتا ہے، چنانچہ علاقے میں واقع ایٹمی توانائی سے متعلق کوئی بھی مرکز خطرے میں ہے”۔
ٹوکیو یونیورسٹی کے شکلی جغرافیے کے پروفیسر متسوشیسا واتانابے نے بدھ کو ٹوکیو شمبن کو ایک الگ بیان میں کہا کہ فعال فالٹ کا ایک حصہ روکّاشو پلانٹ کے عین نیچے سے گزرتا ہے، اور خبردار کیا کہ اگر بڑے فالٹ نے حرکت کی تو یہ بھی حرکت کر سکتا ہے۔
یہ تبصرہ حکومت کی جانب سے تعینات کردہ ماہرین کی جانب سے اسی علاقے میں ایک ایٹمی بجلی گھر کے فعال زلزلیاتی فالٹ پر ہونے کی دریافت کے چند ہی دن بعد سامنے آیا ہے۔
اسی جزیرہ نما پر ریسائیکلنگ پلانٹ اور ہیگاشیدوری ایٹمی بجلی گھر کے علاوہ ایٹمی ایندھن ذخیرہ کرنے والا ایک نامکمل مرکز بھی موجود ہے۔