ٹوکیو: آنے والے وزیر اعظم شینزو ایبے کی کابینہ میں بھاری طور پر قریبی اتحادی شامل نظر آتے ہیں، جبکہ دوست پروری کی تنقید سے پیچھا چھڑانے کے لیے کچھ جماعتی حریف بھی شامل کیے گئے ہیں، تاہم کم لوگوں کو ہی اس اجتماع سے اصلاحاتی پالیسیاں سامنے آنے کی توقع ہے۔
جاپانی میڈیا نے اس ہفتے کہا، (اقتصادی بحالی کے) کام میں ہاتھ بٹانے کے لیے 58 سالہ ایبے، جو 2006 – 2007 میں وزیر اعظم رہ چکے ہیں، سابق وزیر اعظم تارو آسو کو وزیر خزانہ اور سابق وزیر تجارت آکیرا آماری کو نئے “اقتصادی بحالی” کے عہدے کے لیے چنیں گے۔ “وہ مجنونانہ قدامت پسند جہاد افورڈ نہیں کر سکتے چونکہ انہیں پتا ہے کہ عوام ان کی پشت پر نہیں ہے۔”
مقامی میڈیا نے کہا کہ تنقید، کہ ان کی پہلی انتظامیہ قابل وزراء کی بجائے یار دوستوں سے بھری ہوئی تھی، سے حساس ایبے کے بارے میں توقع ہے کہ وہ حریفوں اور کچھ بڑوں کو بھی اپنی کابینہ میں شامل کریں گے۔ “سوال یہ ہے کہ آیا ایبے میں (اصلاحات کو) آگے بڑھا سکنے کی صلاحیت اور طاقت اور سر پھرا ہونے کی خاصیت ہو گی یا نہیں۔”