ٹوکیو: چین کے لیے جاپان کے نئے سفیر نے پیر کو نشر کیے گئے ایک انٹرویو میں بیجنگ کے ساتھ مضبوط اقتصادی تعلقات پر زور دیا ہے، جبکہ اس سے قبل آنے والے وزیرِ اعظم نے تلخ علاقائی تنازع کی وجہ سے کشیدہ دو طرفہ تعلقات کی بحالی کا عہد کیا تھا۔
یہ تنازع ستمبر میں بری طرح بھڑک اٹھا تھا جب ٹوکیو نے جزائر کو قومیا لیا، جس سے پورے چین میں مظاہرے شروع ہو گئے جن کا نتیجہ جاپانی کاروباروں کے بائیکاٹ یا ان پر حملوں کی صورت میں نکلا، اور جاپان کی چین کو برآمدات 14.5 فیصد سالانہ کے حساب سے کم ہو گئیں۔
ایبے، جو متوقع طور پر بدھ کو عہدہ سنبھالیں گے، نے اپنی پوری انتخابی مہم میں چین کے ساتھ سخت موقف اختیار کرنے کی باتیں کی ہیں اور اپنی فتح کے بعد بھی جزائر، جن پر تائیوان بھی دعوی کرتا ہے، کی خودمختاری پر کسی قسم کا سمجھوتہ کرنے کو خارج از امکان قرار دیا تھا۔
پیر کو تائیوان کے انٹیلی جنس چیف تسائی تیہہ شینگ نے خبردار کیا کہ جاپان، چین اور جنوبی کوریا میں نئے لیڈروں کا قوم پرستانہ جوش علاقائی تنازعات پر موجود کشیدگیاں کم کرنے کی کوششوں کو متاثر کر سکتا ہے۔