فوکوشیما ڈائچی: جاپان کے وزیر اعظم نے ہفتے کو پلانٹ کے دورے کے موقع پر کہا، سونامی سے ہونے والے پگھلاؤ کے بعد فوکوشیما کی صفائی کوئی ایسا کام نہیں ہے جو انسانیت نے اس سے قبل سر انجام دیا ہو۔
مبصرین کو بڑے پیمانے پر توقع ہے کہ جاپان ایل ڈی پی کی زیرِ نگرانی اپنا ایٹمی پروگرام پھر سے شروع کر لے گا، اگرچہ عوامی خدشات موجود ہیں کہ یہی پارٹی کسی حد تک اس مصیبت کی ذمہ دار بھی تھی چونکہ اپنے پانچ عشرے طویل دورِ اقتدار میں اس نے ساز باز کا کلچر قائم کیا ہے۔
ان (ایبے) کی حکومت نے جمعرات کو کہا تھا کہ وہ پچھلی انتظامیہ کی جانب سے تین دہائیوں کے اندر ایٹمی توانائی ترک کرنے کے عہد پر نظر ثانی کرے گی اور نگران اداروں کی جانب سے محفوظ سمجھے گئے کسی بھی بجلی گھر کو ہری جھنڈی دکھا دے گی۔ تاہم، پگھلا ہوا ایندھن ابھی تک ری ایکٹرز کے مرکزوں میں موجود ہے اور ان کی مکمل سبکدوشی اور صفائی کے عمل میں کئی عشرے لگنے کی توقع ہے۔
فوکوشیما سے قبل، جاپان اپنی بجلی کی ضروریات کے قریباً ایک تہائی کے لیے ایٹمی توانائی پر انحصار کرتا تھا اور اس ٹیکنالوجی کے فوائد پر عوام میں کم ہی بحث مباحثہ ہوتا تھا۔