بری ہونے والے نیپالی نے 15 برس قید کا ہرجانہ مانگ لیا

ٹوکیو: ایک پریس رپورٹ کے مطابق، ایک نیپالی آدمی، جسے ایک جاپانی جیل میں 15 برس تک قید کاٹنے کے بعد پچھلے ماہ ایک طوائف کے قتل کے مقدمے سے بری کیا گیا تھا، جیل کی سلاخوں کے پیچھے رہنے کے ہرجانے میں 790,000 ڈالر طلب کر رہا ہے۔

46 سالہ گوندا پرساد مینالی کو جون میں آزاد کیا گیا اور نیپال بھیج دیا گیا تھا جب اس کی ازسرِ نو سماعت کی درخواست منظور ہو گئی۔

پچھلے ماہ ٹوکیو ڈسٹرکٹ کورٹ میں اس کی غیر موجودگی میں اس پر مقدمہ چلا کر اسے قتل کے الزام سے بری کر دیا گیا تھا، جب ایک ڈی این اے ٹیسٹ سے واضح ہوا کہ 1997 میں ٹوکیو میں ایک اور شخص کاروباری خاتون کو قتل کرنے کا ذمہ دار تھا، جو راتوں طوائف کا کام کرتی تھی۔

2000 میں جب اس نے قتل کے الزام میں پہلے ہی تین سال قید کاٹ لی تھی، ٹوکیو کی عدالت نے مینالی کو 39 سالہ خاتون کے قتل کا قصور وار پایا اور ایک ماتحت عدالت کا قصور وار نہ پائے جانے کا فیصلہ الٹتے ہوئے اسے ساری عمر کے لیے جیل بھیج دیا تھا۔

آپ کومنٹ میں اپنی رائے دے سکتے ہیں ۔

This site uses Akismet to reduce spam. Learn how your comment data is processed.