رنگون: جاپان کے ڈپٹی وزیر اعظم نے جمعہ کو ایک صنعتی زون کے دورے کے دوران میانمار کے لیے تازہ مالی امداد کی تصدیق کی، جس نے عرصہ دراز سے تنہائی کا شکار ملک کی بطور اقتصادی پارٹنر اہمیت کو نمایاں کیا ہے۔
برطانیہ اور فرانس کے مشترکہ رقبے جتنا وسیع رقبہ رکھنے والا میانمار بھارت، چین، بنگلہ دیش اور تھائی لینڈ میں دنیا کی 40 فیصد آبادی کے ساتھ مشترکہ سرحدیں رکھتا ہے۔
ان کے دورے نے میانمار میں جاپانی فرموں کی مراعات یافتہ رسائی کے لیے اسٹیج سیٹ کر دیا ہے جبکہ مغربی حریف کئی برس کی اقتصادی پابندیوں کے بعد آہستگی سے حرکت میں آ رہے ہیں۔
ٹوکیو کے بیجنگ کے ساتھ فساد انگیز تعلقات کے اقتصادی اثر کو کم کرنے کے لیے شینزو ایبے کی نئی انتظامیہ دوسرے ایشیائی ہمسایوں کی جانب ہاتھ بڑھا رہی ہے، اور جنوبی کوریا و روس میں خصوصی ایلچی بھیج کر تعلقات بہتر بنانے کا عہد کر رہی ہے۔
پچھلے سال براہِ راست غیر ملکی سرمایہ کاری کے لیے نئے قوانین پاس کرنے کے بعد میانمار ابھی تک خصوصی صنعتی زونز کے انتظام و انصرام سے متعلق قوانین کی تشکیلِ نو کر رہا ہے۔