سئیول: جنوبی کوریا کی منتخب صدر نے جمعہ کو کہا کہ جاپان کو اپنی نوآبادیاتی تاریخ کے معاملے کے حل پر پہنچنے کی ضرورت ہے جبکہ ایشیا میں دونوں امریکی اتحادیوں میں جاپان کے کوریا پر قبضے اور جزیرے کے تنازع پر سُلگن جاری ہے۔
جاپانی وزیر اعظم شینزو ایبے نے 31 دسمبر کے انٹرویو میں کہا تھا کہ وہ ایک بیان جاری کرنا چاہتے ہیں جو 1995 میں جاپان کی جانب سے فوجی جارحیت پر سنگِ میل کی حیثیت رکھنے والے معذرت نامے کی جگہ لے گا، ایک ایسا اقدام جو لازماً جنوبی کوریا، جس پر جاپان نے 1910 تا 1945 حکومت کی، اور چین، جہاں زمانہِ جنگ کی گہری تلخ یادیں موجود ہیں، کو ناراض کر دے گا۔
جاپان کے اعلی ترین حکومتی ترجمان یوشی ہیدے سوگا نے جمعہ کو تصدیق کی کہ ایبے اپنا ذاتی “مستقبل کی جانب دیکھنے والا” بیان جاری کرنا چاہتے ہیں تاہم انہوں نے صحافیوں کو بتایا کہ 1995 میں اس وقت کے وزیر اعظم تومی چی مورایاما کا بیان بھی قائم رہے گا۔
“تاریخ کا درست منظر نامہ” جنوبی کوریا کی خواہش کا مختصر ترین اظہار ہے، جس کے مطابق وہ چاہتا ہے کہ جاپان اپنی زمانہِ جنگ اور نوآبادیاتی دور کی بے لگامیوں کو تسلیم کرے، جو ٹوکیو کے مطابق پہلے ہی کیا جا چکا ہے۔