ٹوکیو: اتوار کے ایک سروے کے مطابق، ایٹمی بجلی گھروں کی میزبانی کرنے والے جاپانی قصبوں اور شہروں کی اکثریت نے کہا کہ اگر حکومت ان مراکز کی سیفٹی کی ضمانت دے تو وہ ری ایکٹروں کے ری اسٹارٹ سے اتفاق کریں گے۔
جاپان کے 50 ری ایکٹروں میں سے صرف دو کے علاوہ باقی سب مارچ 2011 کے زلزلے و سونامی سے پیدا شدہ فوکوشیما ایٹمی آفت کے بعد حفاظتی جانچ کے لیے بند پڑے ہیں اور انہیں دوبارہ سے چلنے کے لیے نئے ایٹمی نگران ادارے کی آشیر باد لینا ہو گی۔
یومیوری شمبن اخبار کے سروے کے مطابق، فوکوشیما کے بحران کے باوجود، ایٹمی بجلی گھروں کے نزدیک واقع آبادیوں کے 54 فیصد مئیرز نے کہا کہ وہ ری ایکٹروں کے ری اسٹارٹ کو قبول کر لیں گے۔
یومیوری نے کہا، صرف 18 فیصد نے کہا کہ وہ ری ایکٹروں کا ری اسٹارٹ قبول نہیں کریں گے، جبکہ 28 فیصد نے اپنا موقف واضح کرنے سے اجتناب کیا، اور دو نے صحیح جوابات نہیں دئیے۔
یہ نتائج ری ایکٹروں کے ری اسٹارٹ کے سلسلے میں عوامی مخالفت کے برخلاف ہیں، جیسا کہ فوکوشیما کے ایٹمی پگھلاؤ نے جاپان میں ایٹمی توانائی کے بارے ڈر کو ہوا دی ہے۔