ٹوکیو: مارچ 2011 کے عظیم توہوکو زلزلے کے بعد سائنسدان ماؤنٹ فوجی کہلانے والے عظیم الجثہ آتش فشاں میں کسی قسم کی سرگرمی کی علامت کے مضطربانہ انداز میں متلاشی ہیں۔ پچھلے سال ستمبر میں ایک رپورٹ جاری کی گئی تھی، جس کے مطابق ماؤنٹ فوجی کے آتش فشانی دہانے کا دباؤ 1.6 میگا پاسکل کی پریشان کن حد تک بڑھ گیا تھا، جو اس کے پچھلی بار پھٹنے کے موقع سے زیادہ گنا جاتا ہے۔
ریوکیو یونیورسٹی کے ریٹائرڈ پروفیسر ماساکی کیمورا کے مطابق، یہ اور دوسرے حالیہ مظاہر عندیہ دیتے ہیں کہ ماؤنٹ فوجی کو 2011 میں پھٹ جانا چاہیئے تھا، تاہم اس حساب کتاب میں چار سال کی غلطی 2015 پر جا کر ختم ہو تی ہے۔
پروفیسر کیمورا یہ دعوی بھی کرتے ہیں کہ پہاڑ کے اطراف میں بڑی تعداد میں بھاپ والے پھٹاؤ بھی واقع ہو چکے ہیں — بڑھتے ہوئے میگما کی کی وجہ سے زیرِ زمین پانی کا گرم ہو کر بھاپ کی صورت میں پھٹنا۔ 1980 کے پھٹاؤ سے قبل امریکہ میں ماؤنٹ سینٹ ہیلنز کے آتش فشاں میں بھی ایسے ہی بھاپ والے پھٹاؤ کی اطلاعات سامنے آئیں تھیں۔ یہ ایک نظریہ ہے جس سے پروفیسر کیمورا اتفاق کرتے ہوئے لگتے ہیں۔