ٹوکیو: دو صومالی آدمی جن پر اومان کے ساحل کے قریب ایک ٹینکر ہائی جیک کرنے کی کوشش کا الزام ہے، نے منگل کی اطلاعات کے مطابق ایک عدالت میں اپنے جرائم تسلیم کر لیے ہیں، جو جاپان میں قزاقی پر چلنے والا پہلا مقدمہ ہے۔
یہ دونوں ان چار افریقی آدمیوں میں سے ایک ہیں جنہیں مارچ 2011 میں بحرِ ہند میں جاپان کے تحت چلنے والے ایک بحری جہاز پر حملے پر حراست میں لیا گیا تھا۔
اطلاعات کے مطابق، سب مشین گنوں سے مسلح آدمیوں نے اس ٹینکر کو ہتھیانے کی کوشش کی تھی، جو متسوئی او ایس کے لائنز کے زیر انتظام چل رہا تھا اور اس پر عملے کے 24 اراکین سوار تھے۔
کیودو نیوز اور جی جی پریس نے اطلاع دی کہ ٹوکیو ڈسٹرکٹ کورٹ میں سماعت — جس میں مترجموں کے دو سیٹ استعمال کیے گئے ایک جاپانی سے انگریزی اور دوسرا انگریزی سے صومالی– کے دوران دونوں نے اپنے خلاف الزامات کو تسلیم کیا۔
جاپانی قانون کے تحت مدعا علیہان، استغاثہ اور جج عدالت کی سماعتیں باضابطہ طور پر شروع ہونے سے قبل ملتے ہیں تاکہ دلائل کے نقاط مقرر کر سکیں۔
اطلاعات کے مطابق، وکلائے صفائی نے دلیل دی ہے کہ مقدمہ ختم کر دیا جانا چاہیئے تھا چونکہ نہ ہی حملے کی جگہ اور نہ ہی ٹینکر –جو بہاماس میں رجسٹرڈ تھا — جاپانی علاقے میں موجود تھے۔