3/11 کے بعد جاپان سے بھاگنے والی فرانسیسی خاتون نے این ایچ کے پر بے جا برخاستگی کا مقدمہ کر دیا

ٹوکیو: این ایچ کے پر ایک فرانسیسی ملازمہ کی جانب سے مقدمہ کیا جا رہا ہے جس کا دعوی ہے کہ نشر کار نے اسے بے جا طور پر برخاست کر دیا جب وہ مارچ 2011 کی فوکوشیما ایٹمی آفت کے بعد کام سے رخصت لے کر چلی گئی تھی۔

55 سالہ ایمانوئیلا بوڈِن، جس نے 20 برس تک  این ایچ کے کے لیے بطور مترجم اور ریڈیو کا کام کیا، کا کہنا ہے کہ اس نے اپنے آجر سے تصدیق کی تھی کہ فرانسیسی سفارتخانے کے مشورے کے مطابق واپس وطن جانے سے کوئی تعطل پیدا نہیں ہو گا۔ اس نے کہا کہ اُس نے 15 مارچ کو اپنی دو بیٹیوں کے ہمراہ جاپان چھوڑا، اور 30 مارچ کو واپسی کا منصوبہ بنا رہی تھی، تاہم 22 مارچ کو اسے این ایچ کے کی جانب سے ایک خط موصول ہو گیا جس میں اسے اپنی ملازمت ترک کر دینے کی بنا پر برطرف کر دیا گیا تھا۔

بوڈِن نے اس ہفتے ٹوکیو ڈسٹرکٹ کورٹ میں ایک مقدمہ دائر کر دیا جس میں این ایچ کے سے برطرفی واپس لینے اور غیر ادا شدہ اجرت ادا کرنے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔

آپ کومنٹ میں اپنی رائے دے سکتے ہیں ۔

This site uses Akismet to reduce spam. Learn how your comment data is processed.