واشنگٹن: جاپان کے وزیر خارجہ نے جمعہ کو کہا کہ ان کے ملک کی نئی حکومت بچوں کے اغوا کے معاہدے میں شامل ہو گی، تاکہ اس کے مرکزی اتحادی امریکہ کے ساتھ اختلافی مسائل میں سے ایک کو ختم کیا جا سکے۔
جاپان نے 1980 کے ہیگ کنونشن کو نہ تو منظور کیا ہے اور نہ اس پر دستخط کیے ہیں، جو زبردستی تحویل میں رکھے گئے بچوں کو ان ممالک کو واپس کرنے کی شرط عائد کرتا ہے جہاں وہ عموماً رہ رہے تھے، تاہم پچھلی بائیں بازو کا رجحان رکھنے والی حکومت نے کہا تھا کہ وہ ایسا کرنے کا ارادہ کر رہی ہے۔
وزیرِ خارجہ فومیو کیشیدا، جن کی قدامت پسند لبرل ڈیموکریٹک پارٹی پچھلے ماہ اقتدار میں واپس آئی تھی، نے اپنے واشنگٹن کے ایک دورے کے موقع پر کہا کہ وزیرِ اعظم شینزو ایبے کی حکومت وہی موقف اختیار کرے گی۔
جاپانی وزارتِ خارجہ کے ترجمان ماسارو ساتو سے جب کلنٹن کی جانب سے ٹائم فریم پر زور دینے کا پوچھا گیا تو انہوں نے کہا کہ حکومت اقدام اٹھانے میں سنجیدہ ہے۔
جاپانی عدالتیں قریباً کبھی بھی غیر ملکی والدین یا والد کو بچوں کی تحویل عطا نہیں کرتیں، جس سے ایسے باپوں کے پاس بہت کم قانونی ذرائع باقی رہ جاتے ہیں جن کی سابقہ شریکِ حیات اپنے بچوں کے ساتھ بھاگ کر جاپان آ چکی ہوں۔