ٹوکیو: شمالی کوریا کی جانب سے مزید راکٹ تجربات اور ممکنہ طور پر ایٹمی تجربے کے خدشات کے دوران جاپان نے اتوار کو دو جاسوس سیارے مدار میں پہنچا دئیے۔
اہلکاروں کا کہنا ہے کہ مقامی طور پر تیار کردہ ایچ ٹو اے نامی راکٹ کے ذریعے اتوار کا یہ لانچ بلا رکاوٹ ہوا اور مصنوعی سیارے — ایک عملیاتی ریڈار سیارہ اور ایک تجرباتی بصری سراغ رساں — بظاہر مدار میں پہنچ گئے لگتے ہیں۔
جاپان نے شمالی کوریا کے لیے اپنا انٹیلی جنس پروگرام 1998 میں اس وقت شروع کیا تھا جب شمالی کوریا نے ایک طویل فاصلے تک مار کرنے والا میزائل جاپان کے مرکزی جزیرے کے اوپر سے داغا۔ شمالی کوریا نے پچھلے ماہ ایک راکٹ داغا تھا جس میں اس کے مطابق مدار میں لے جانیوالا ایک سیارہ تھا، تاہم امریکہ اور اتحادیوں نے اس کی مذمت کی ہے۔
اس ریڈار سیارے، جو بادلوں کے پردے سے یا رات کے وقت بھی معلومات مہیا کر سکتا ہے، کا مقصد کئی ایک سراغرساں سیاروں کے نیٹ ورک میں اضافہ کرنا ہے جو جاپان کے پاس پہلے ہی مدار میں موجود ہیں۔
شمالی کوریا کی سرکاری ایجنسی نے ہفتے کو کہا کہ لیڈر کِم جونگ اُن نے اعلی سلامتی اور خارجہ اہلکاروں کے ایک اجلاس میں قسم کھائی تھی کہ “قابلِ ذکر اور اعلی پیمانے کے اہم ریاستی اقدامات اٹھائیں گے”۔