ٹوکیو: وزیرِ تعلیم ہاکوبن شیمومُورا نے منگل کو کہا کہ جاپانی حکومت پچھلی انتظامیاؤں کی جانب سے جنگی تاریخ بارے جاری کردہ بیانات بشمول 1995 کی تاریخی معذرت پر نظر ثانی کرے گی، تاہم مزید اضافہ کیا کہ کسی قسم کی تبدیلی کا مطلب ان بیانات کو رد کرنا نہیں ہو گا بلکہ انہیں “مستقبل پر مرکوز” بنانا ہے۔
1995 میں –اس وقت کے وزیر اعظم تومیچی مورایاما، جو اس وقت علاقائی تنازع پر کشیدگی میں کمی کے لیے بیجنگ میں ایک مشن پر ہیں، کی جانب سے — کی گئی معذرت سے کسی بھی قسم کا فرار چین اور جنوبی کوریا ہر دو ممالک کو ناراض کر دے گا، جہاں جاپان کی جنگی جارحیت اور نوآبادیاتی قبضے کی تلخ یادیں انتہائی گہری ہیں۔
شیمومورا نے کہا، مجموعی نظر ثانی میں 1993 کا ایک بیان بھی شامل ہو گا جو اس وقت کے اعلی ترین حکومتی ترجمان یوہئے کونو نے دیا تھا، جس میں جاپان نے ایشیائی اور دوسری خواتین کو دورانِ جنگ چکلوں میں کام کرنے پر مجبور کرنے میں اپنے ملوث ہونے کا اعتراف کیا، جس کے بارے شیمومورا نے کہا کہ کونو کے بیان نے “غلط فہمیاں پیدا کیں”۔
جب یہ پوچھا گیا کہ چین ایسی ممکنہ نظر ثانیوں پر کیا ردعمل دکھائے گا تو چینی وزارتِ خارجہ کے ترجمان ہونگ لی نے ایک نیوز کانفرنس کو بتایا: “جب تاریخ کے مسائل کی بات ہو تو جاپان کو ذمہ دارانہ رویہ اختیار کرنا چاہیئے اور ایشیائی عوام کے جذبات کا احترام کرنا چاہیئے”۔