ٹوکیو: جاپان کی جوڈد ٹیم کو لندن اولمپککس لے جانیوالے جوڈو کوچ نے جمعرات کو کہا کہ وہ ان الزامات کے بعد استعفی دے رہا ہے کہ اس نے اپنی ایتھلیٹس کو بانس کی تلواروں سے پیٹا۔
ریوجی سونودا نے ایک پریس کانفرنس کے موقع پر گہرائی میں جھک کر معذرت کی۔ اس نے کہا کہ 15 جوڈو کھلاڑیوں پر مشتمل گروپ کے جسمانی سزا کے دعوے، جن میں چہرے پر تھپڑ مارنا بھی شامل تھا، “کم و بیش صحیح” ہیں۔
“میرا خیال ہے کہ میرے لیے تربیتی پروگرام میں مزید مشغول رہنا مشکل ہو گا۔” “میں جوڈو فیڈریشن کو اپنا استعفی جمع کروانے کی خواہش رکھتا ہوں۔”
بدھ کو جاپانی اولمپک کمیٹی (جے او سی) نے کہا تھا کہ اسے 15 زنانہ جوڈو کھلاڑیوں کی جانب سے درخواست موصول ہوئی ہے جنہوں نے شکایت کی تھی کہ انہیں جسمانی طور پر پیٹا گیا اور زبانی طعن و تشنیع کا نشانہ بنایا گیا۔
تاکیدا، جو ٹوکیو کی اولمپک بولی کمیٹی کے سربراہ بھی ہیں، نےوزیر تعلیم و کھیل کو بتایا، “یہ قابلِ افسوس بات ہے کہ ایک اور کیس سامنے آیا ہے”۔
سابق نائب وزیرِ تعلیم اور کھیل کینشیرو ماتسونامی نے روزنامہ اسپورٹس نیپون کو بتایا: “یہ مایوس کن ہے چونکہ اولمپک کی بولی کے لیے مقامی سطح پر حمایت ابھی ابھرنا شروع ہوئی ہی تھی”۔